اپنی زلفوں سے ہیں چہرے پہ سجائیں مونچھیں

Kuhnah mashq ShoAraa kaa kalaam jo beHr meiN hounaa zaroori hei

Moderator: Muzaffar Ahmad Muzaffar

Post Reply
User avatar
ismail ajaz
-
-
Posts: 486
Joined: Tue Jan 13, 2009 12:09 pm

اپنی زلفوں سے ہیں چہرے پہ سجائیں مونچھیں

Post by ismail ajaz »



یہ کلام ۲۹ مارچ ۲۰۲۳ میں لکھا گیا تھا
قارئین کرام مونچھوں کے ساتھ فی البدیہہ تازہ خیالؔ حاضر ہے ، امید ہے پسند آئے گا
عرض کیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جب ہُوا بیٹا تو اوپر کو اُٹھائیں مونچھیں
پیدا بٹیا جو ہوئی نیچے گرائیں مونچھیں

تُو نے جب زلف کی مانند بڑھائیں مونچھیں
پھر کسی اور کی ہم کو نہیں بھائیں مونچھیں

شوق مونچھوں کا تھا بچپن میں تو ہم نے اکثر
ہونٹ اور ناک کے مابین بنائیں مونچھیں

نت نئے تیل لگائے کہ مسیں پھوٹیں کچھ
کر لیے سارے جتن پھر بھی نہ آئیں مونچھیں

مونچھوں میں نام کماکر ہیں گئے نتّھو لعل
کیا کسی اور نے ان جیسی اگائیں مونچھیں

کیسے چنچل سی حسینہ نے شرارت کر کے
اپنی زلفوں سے ہیں چہرے پہ سجائیں مونچھیں

رعب جھاڑا ہے سدا اپنے ہر اک دشمن پر
تن کے دشمن کو اکڑ کر ہیں دکھائیں مونچھیں

پِس کے حالات کی چکی میں خیالؔ آخر ہم
ہو گئے ٹکلے مگر اپنی بچائیں مونچھیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کی توجہ کا طلبگار
اسماعیل اعجاز خیالؔ
Attachments
اپنی زلفوں سے ہیں چہرے پہ سجائیں مونچھیں.jpg
اپنی زلفوں سے ہیں چہرے پہ سجائیں مونچھیں.jpg (104.65 KiB) Viewed 335 times

محبّتوں سے محبّت سمیٹنے والا
خیالؔ آپ کی محفل میں آج پھر آیا

muHabbatoN se muHabbat sameTne waalaa
Khayaal aap kee maiHfil meN aaj phir aayaa

Ismail Ajaz Khayaal

(خیال)
Post Reply