درد دل نہ کم ہو گا درد دل بڑھانے سے
Moderator: Muzaffar Ahmad Muzaffar
- ismail ajaz
- -
- Posts: 486
- Joined: Tue Jan 13, 2009 12:09 pm
درد دل نہ کم ہو گا درد دل بڑھانے سے
قارئین کرام آداب عرض ہیں ایک کلام جو 4 دن قبل 18 اگست 2022 میں لکھا پیش خدمت ہے امید ہے پسند آئے گا
عرض کیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
راستے ہوئے ہیں گم منزلیں گنوانے سے
مشکلیں تو بڑھنی ہیں مشکلیں بڑھانے سے
زندگی ہے کچھ پل کی قدر کیجیے صاحب
فاصلہ بڑھے گا یوں نفرتیں جتانے سے
الفتوں کے موسم میں قربتوں کو ہم ترسیں
کیا ملے گا تم بولو ہم کو یوں ستانے سے
ایک دوسرے سے ہم ہو گئے ہیں یوں بے زار
اب نہ بے رخی ہو گی ختم دوستانے سے
جان دینے والے تھے جو کبھی محبت میں
جان لینے والے ہیں اب وہ ورغلانے سے
کیا ملے گا تم کو یوں توڑ کر ہمارا دل
درد دل نہ کم ہو گا درد دل بڑھانے سے
ہم سے دل لگایا اور ہم کو کر دیا رسوا
باز آئے ہم لوگو اب تو دل لگانے سے
پہلے مسکراہٹ سے درد کا مداوا تھا
اب تو اور بڑھتا ہے درد مسکرانے سے
تم کو اعتبار آئے کس طرح خیالؔ آخر
چاہتے ہیں ہم تم کو کتنا اک زمانے سے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کی توجہ کا طلبگار
اسماعیل اعجاز خیالؔ
محبّتوں سے محبّت سمیٹنے والا
خیالؔ آپ کی محفل میں آج پھر آیا
muHabbatoN se muHabbat sameTne waalaa
Khayaal aap kee maiHfil meN aaj phir aayaa
Ismail Ajaz Khayaal
(خیال)