Page 1 of 1

اسے بتاو کہ بخت آج اس کا سو رہا ہے

Posted: Wed Apr 02, 2025 8:26 pm
by ismail ajaz

یہ کلام ۲۸ مارچ ۲۰۲۵ میں لکھا گیا
قارئین کرام ایک تازہ کلام پیشِ خدمت ہے امید ہے پسند آئے گا
عرض کیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جو کہہ رہا تھا رلاؤں گا سب کو رو رہا ہے
اسے بتاو کہ بخت آج اس کا سو رہا ہے

وہ نفرتوں کا پیامبر تھا سو نفرتوں میں
شکار نفرت کا ہو کہ الفت کو کھو رہا ہے

مداخلت تم خدا کے کاموں میں کر رہے تھے
مخالفت میں خدا کا قانون ہو رہا ہے

خود اس کے چہرے پہ بدنمائی کی تہہ جمی تھی
جو دوسروں کو پکڑ کے منہ ان کا دھو رہا ہے

بڑا کوئی بول کب خدا کو پسند ہو گا
خدا کے لہجے میں بول کر خوش تو ہو رہا ہے

تو توڑ کر دل نہ اپنی حرکت سے باز آیا
کہ ترش لفظوں کے دل میں نشتر چبھو رہا ہے

خدا نے اس کو زمین سے عرش پر بٹھایا
نہ راس آیا اسے وہ رتبہ تو کھو رہا ہے

ہر ایک شخص اپنا بویا خود سے ہی کاٹے گا کل
خیالؔ تو نے بھی کاٹنا ہے جو بو رہا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپکی توجہ کا طلبگار
اسماعیل اعجاز خیالؔ