Page 1 of 1

GhazlaiN - radeef - huey - Dr.Ahmad Ali Barqi Aazami Sb.

Posted: Sun Aug 07, 2022 8:41 am
by Tanwir Phool
Subject: GhazlaiN - Barqi sb



بزم سخن شکاگو کے ماہانہ ردیفی مشاعرے در ردیف " ہوئے " بتاریخ 7 اگست 2022 کے لئے میری طبع آزمائی
احمد علی برقی اعظمی
تھے جتنے اپنے شناسا ہیں آزمائے ہوئے
جو چارہ گر تھے اُنھیں سے ہیں چوٹ کھائے ہوئے
اگر ملیں تو کروں ان سے عرضِ حال اپنی
زمانہ ہو گیا رودادِ دل سنائے ہوئے
وہ کاش میری طرف دیکھ لیتے ایک نظر
جو سامنے سے گئے اپنے سر جھکائے ہوئے
بوقتِ عیش جو بھرتے تھے دوستی کا دم
برے دنوں میں وہی ہمنشیں پرائے ہوئے
دماغ عرشِ معلی پہ جن کا تھا کل تک
ہیں آج گردشِ حالات کے ستائے ہوئے
کوئی بخیل تونگر سے کہہ دے یہ جاکر
نہ کام آئیں گے اس کے اسی کے جائے ہوئے
بسا کے کرگئے ویراں جو میرا قصرِ حیات
میں ڈھونڈتا ہوں اُنھیں شمعِ دل جلائے ہوئے
وہ شرمسار ہیں اپنے گناہ پر شاید
کفن میں جاتے ہیں اپنے جو سر چھپائے ہوئے
ہنسا رہا تھا جنھیں میں رُلا رہے ہیں مجھے
زمانہ ہوگیا برقی کو مسکرائے ہوئے





بزم سخن شکاگو کے ماہانہ ردیفی مشاعرے در ردیف "ہوئے " بتاریخ 7 اگست 2022 کے لئے میری طبع آزمائی
احمد علی برقی اعظمی
جو ملا کرتا تھا اکثر مجھ سے شرماتے ہوئے
اب چراتا ہے وہ نظریں آتے اور جاتے ہوئے
غمزہ و ناز و ادا وہ اپنے دکھلاتے ہوئے
ایک ناگن کی طرح چلتا تھا بل کھاتے ہوئے
دیدہ و دل اک جھلک پر کردئے جس کی نثار
اب نہیں تھکتا ہے وہ جھوٹی قسم کھاتے ہوئے
اڑ گئی ہے ہجر میں جس کے مری راتوں کی نیند
کیا مزہ ملتا ہے اس کو مجھ کو ترساتے ہوئے
شدت جذبات کا لیتا تھا میری امتحاں
اپنی زلف خم بہ خم کو اور الجھاتے ہوئے
یہ غزل کی شکل میں ہے داستان درد دل
منھ میں آتا ہے کلیجہ جس کو بتلاتے ہوئے
آج تک بھولا نہیں اس کو نہ بھولوں گا کبھی
اپنی منمانی کیا کرتا تھا منواتے ہوئے
اس نے اب اس کو کہیں کا بھی نہ چھوڑا اس لئے
نام اب لیتا ہے برقی اس کا گھبراتے ہوئے