ہم کنوارے تھے کنوارے رہ گئے

Mazaah nigaar shoAaraa ka kalaam
Post Reply
User avatar
ismail ajaz
-
-
Posts: 404
Joined: Tue Jan 13, 2009 12:09 pm

ہم کنوارے تھے کنوارے رہ گئے

Post by ismail ajaz »




قارئین کرام کی خدمت میں آداب عرض ہیں ،دس برس قبل 2012 میں انجمن فروغِ اردو میں دیئے گئے مزاحیہ طرحی مصرعے ’’ ہم کنوارے تھے کنوارے رہ گئے ‘‘ پر میری فی البدیہہ طبع آزامائی پیشِ خدمت ہے ، اپنی آرا سے نوازیے
عرض کیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اپنے سب وارے نیارے رہ گئے
کام تھے کرنے کے سارے رہ گئے

جو جوانی میں رسیلے تهے کهجور
اب بڑهاپے میں چهوارے رہ گئے

کها لی تم نے چٹ پٹی مرغی تمام
اور پڑے بینگن بگهارے رہ گئے

تهیں کبهی زلفیں ہماری بهی دراز
اب تو جهالر سے کنارے رہ گئے

ہم سے جی چاہے تو کر لیجے نکاح
پهر نہ کہیے گا کنوارے رہ گئے

سب کی اپنی اپنی شادی ہو گئی
ہم مگر قسمت کے مارے رہ گئے

میزباں خود چڑھ گئے سب ریل میں
میہماں پٹری کنارے رہ گئے

گیس جن میں تھی سبھی اونچا اڑے
پھونک نکلے سب غبارے رہ گئے

جن کی میکے میں ہیں رہتی بیویاں
شادی کر کے وہ کنوارے رہ گئے

شور تھا بس میں ، ارے روکو بھئی
ساتھ تھے شوہر ہمارے رہ گئے

فالتو میں آپ سے کی دوستی
بدلے جو لینے تھے سارے رہ گئے

شادی سے پہلے حسیں تھی ہر ادا
اب تو بے ڈھنگے اشارے رہ گئے

جھڑ گئے سب بال اپنے تو خیالؔ
چاند چندیا پر ستارے رہ گئے

طالبِ نظر

اسماعیل اعجاز خیالؔ






محبّتوں سے محبّت سمیٹنے والا
خیالؔ آپ کی محفل میں آج پھر آیا

muHabbatoN se muHabbat sameTne waalaa
Khayaal aap kee maiHfil meN aaj phir aayaa

Ismail Ajaz Khayaal

(خیال)
Post Reply