ہر فرد ہے ہر قوم کی ملّت کا ستارہ

Aapus kii baat cheet aur shikwa shikayat
Post Reply
User avatar
ismail ajaz
-
-
Posts: 404
Joined: Tue Jan 13, 2009 12:09 pm

ہر فرد ہے ہر قوم کی ملّت کا ستارہ

Post by ismail ajaz »


حضرت علامہ اقبال ؒ فرماتے ہیں
افراد کے ہاتھوں میں ہے اقوام کی تقدیر
ہر فرد ہے ہر قوم کی ملّت کا ستارہ
جی ہاں یہ سبهی ستارے آسمان کی بلندیوں پر جگمگاتے ہیں کہ جب یہ اپنے چاند کی روشنی سے اپنے آپ کو مستفید کرتے ہیں استفادہ کرتے ہیں وہ ستارے جنہیں ان کے چاند اپنی روشنی سے محروم رکھتے ہیں منور نہیں کر پاتے ہیں وہ تاریکیوں میں گم ہو کر اپنا آپ کهو بیٹھتے ہیں بالکل اسی طرح جیسے کوئی فرد اپنی پہچان نہیں کرواتا ہے جب تک کہ کسی خاص مرتبے پر فائز نہیں ہو جاتا. یہ سب افراد اپنے اپنے آسمان پر اپنے اپنے چاند کے گرد چمکتے ستارے ہیں جو مختلف گھرانوں سے مختلف والدین کے زیرِ اثر تربیت پا کر کسی بھی ملک و قوم کی پہچان بنتے ہیں جنہیں ہم کامیاب انسانوں میں شمار کرتے ہیں اب جبکہ بات ہو رہی ہے انسانوں کی تو انسان کی تربیت کے پسِ منظر میں اگر دیکھا جائے تو بہت سے لوگ کارفرما نظر آتے ہیں ،سب سے پہلے اس کا اپنا فیملی بیک گراؤنڈ ، اس کے اپنے لوگ ان کا رکھ رکھاؤ رہن سہن ، اور اس کے ساتھ ساتھ اس کی اپنی وراثتی ، صفّات ، عادات و اطوار ، جبلّت و خصلت ، حلقہ احباب دوست یار معاشرہ ماحول یہ سب کے سب روحانی طور پر کسی کی شخصیت کے آئینہ دار ہوتے ہیں ، آدمی اپنی کاوشوں سے دنیاوی مراتب کی بلندیاں تو چھو سکتا ہے لیکن انسانیت کی معراج کو چھونے کے لئے اسے ان مراحل سے گزرنا پڑتا ہے ، جہاں پہنچ کر اسے اپنی ذات میں عیب اور دوسروں کی ذات میں خوبیاں دکھائی دینے لگتی ہیں ، دوسروں کے عیب اس لئے دیکھنا کہ ان کی تذلیل ہو تشہیر ہو ، یہ انسانیت کا شیوہ نہیں ہے بلکہ حیوانی خصلت ہے یہاں اس بات سے آپ کو اتفاق کرنا پڑے گا کہ والدین کے زیرِ سایہ کسی بھی بچے کا مستقبل کامران و تابناک یا تباہ و بربادہوتا ہے
ایک بچے کی سب سے پہلی درسگاہ اس کی ماں ہے ماں کی آغوش وہ پہلی درسگاہ ہے جہاں سے ایک بچے کی شخصیت اور کردار کی عملی صورت کی تخلیق ہوتی ہے جس کا دورانیہ تین سے چار سال تک کا ہوتا ہے جو کچھ ایک ماں میں شخصیت کے اعتبار سے موجود ہوتا ہے وہ سب اس بچے میں منتقل ہو جاتا ہے پیار محبت ایثار ہمدردی ادب احترام دوسروں کی فکر یہ سب وہ کردار ہیں جن سے کسی بچے کی شخصیت کی تعمیر ہوا کرتی ہے اسی طرح ایک بچے کا سب سے پہلا آئیڈیل سب سے پہلا ہیرو بڑا آدمی پوری دنیا میں جس پر اس بچے کو ناز ہوتا ہے فخر ہوتا ہے وہ اس بچے کا باپ ہوتا ہے بچہ شخصیت کے اعتبار سے اپنے باپ کے نقشِ قدم پر چلنے کی کوشش کرتا ہے نقل کرتا ہے اس کی نگاہ میں سب سے اعلیٰ انسان اس کا باپ ہوتا ہے وہ اپنے باپ کی ایک ایک بات ایک ایک لفظ کو ذہن نشین کرتا چلا جاتا ہے اور دھیرے دھیرے وہ ساری باتیں اس بچے کی شخصیت میں شامل ہوتی چلی جاتی ہیں اور بلآخر یہ بچہ اپنی شخصیت کی تکمیل کو لیے اپنے اوصاف و کردار کے ساتھ معاشرے میں اپنا مثبت یا منفی کردار ادا کرتا ہے
تاریخ گواہ ہے انہی قوموں کو عروج ملا جنہیں والدین کی تربیت اورخصوصی توجہ میسّر ہوئی اور جن کی تعلیم و تربیت سے والدین نے غفلت برتی یا زمانے کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا وہ قومیں انسانیت کی بلندیوں سے نکل کر حیوانیت کی شرم ناک پستیوں میں داخل ہو گئیں مجھے یہ کہنے میں کوئی عار نہیں کہ
خیالؔ آپ کا مثبت ہے کون سا کردار
معاشرے کے بگڑنے میں آپ شامل ہیں
توجہ کا طلبگار
اسماعیل اعجاز خیالؔ
Attachments
ہر فرد ہے ہر قوم کی ملّت کا ستارہ.jpg
ہر فرد ہے ہر قوم کی ملّت کا ستارہ.jpg (72.02 KiB) Viewed 468 times

محبّتوں سے محبّت سمیٹنے والا
خیالؔ آپ کی محفل میں آج پھر آیا

muHabbatoN se muHabbat sameTne waalaa
Khayaal aap kee maiHfil meN aaj phir aayaa

Ismail Ajaz Khayaal

(خیال)
Post Reply