خاموشیوں سے زندگی اپنی گزار دیں

Aapus kii baat cheet aur shikwa shikayat
Post Reply
User avatar
ismail ajaz
-
-
Posts: 404
Joined: Tue Jan 13, 2009 12:09 pm

خاموشیوں سے زندگی اپنی گزار دیں

Post by ismail ajaz »


میں میں کا ںغمہ تھم گیا بَے بَے کے راگ پر
میرے غرور نے مجھے مجبور یوں کیا

قارئین کرام
کیا آپ نے کبھی غور کیا کہ بھیڑ کی آواز اور بکری کی آواز میں نمایاں فرق لہجے کا ہے اور یہی لہجہ آدمی کو میں سے بے تک پہنچا دیتا ہے آدمی میں میں اسی وقت تک کرتا ہے جب تک خود کو کچھ سمجھتا اور جب اس کی ہوا نکل جاتی ہے تو بے بے بھیڑ کی طرح کرنا شروع کر دیا ہے
بَے بَے سے یاد آیا یہ ان دنوں کی بات ہے جب آتش جوان تھا مزاج چلبلہ تھا ہم مابدولت کے ٹی سی جی ہاں کے ٹی سی میں سوار اپنے ایک ساتھی عابد سعید صاحب کے ساتھ صبح سویرے صدر سے کورنگی کی جانب رواں دواں تھے عابد بھائی کا اسٹاپ آنے والا تھا کے ہم نے ان کا پرس اچک لیا اب جیسے جیسے بس اسٹاپ قریب آ رہا تھا عابد بھائی اپنے پرس کی واپسی کا مطالبہ منت سماجت غرض ہر طرح سے مسکین صورت بنائے گڑگڑاتے بلبلاتے ہوئے کر رہے تھے ، لیکن ہم ٹس سے مس نہ ہوئے تو عابد بھائی کچھ رنجیدہ سنجیدہ ہونے لگے ہم نے ان سے ایک فرمائش کر دی کہ اگر آپ اپنا والیٹ واپس چاہتے ہیں تو اتنی زور سے بَے کریں کہ آپ کی آواز ڈرائیور تک پہنچ جائے جب کہ عابد بھائی کا اسٹاپ سر پر پہنچ چکا تھا لہٰذا مرتا کیا نہ کرتا عابد بھئی نے اتنی زور سے بَے کی آواز نکالی کہ ڈرائیور نے گھبرا کے ایسی بس کی بریک دبائی کہ ہم ایک دوسرے سے ٹکرا کر ایک دوسرے پر گر گئے خیر صاحب ہم نے عابد بھائی کا والیٹ ان کے حوالے کیا اور وہ باعزت منزل مقصود پر اتر گئے
یہاں جس بات کی جانب آپ کی توجہ میں مبذول کروانے کا ارداہ رکھتا ہوں وہ میں میں سے بَے بَے کی آواز ہے کہ جب آپ غرور میں میں میں اور مجبوری میں بَے بَے کرتے ہیں
پاکستان میں ہے کر (ہیکربھائی) لوگوں کے راز لیک کرنے میں جو پھرتیاں دکھا رہے ہیں ان سے یہی لگتا ہے کہ وہ جتنے بھی میں میں کرنے والے ہیں ان سے بَے بَے کروانا چاہتے ہیں
مجھے تو لگتا ہے کہ ٹیلی فون ٹیلی تھون ٹیلی ٹاک کے بجائے اب لوگ ایک دوسرے کے پاس پہنچ کر بند کمروں میں راز و نیاز پر مبنی گفت وشنید ساؤنڈ پروف کیا کریں گے
بلکہ اب تو زنانہ طرز گفتگو کو فروغ ملے گا لوگ کوڈز میں یا پھر اشاروں کنایوں میں گفتگو کریں گے بلکہ ایک قدم اور آگے جائیے تو اب گفتگو خیالوں میں تصورات میں ہوا کرے گی
بہت جلد سائنس اینڈ ٹیکنولوجی کے کمالات سامنے آئیں گے اور ایسی ڈیوائسز ایجاد ہوں گی جن سے دماغی رابطے جڑ جائیں گے دو لوگ اپنے اپنے گھروں میں بیٹھ کر کسی موضوع پرسوچیں گے اور دماغی رابطے منسلک ہونے پر ایک دوسرے کو دماغی پیغام مواصلاتی نظام سے ایک دوسرے کی کھوپڑی میں منتقل کر دیں گے یوں ہیکر بھائی مطلب ہے کر بھائی کسی کو بَے کر بھائی کرنے پر مجبور تو نہیں کر پائیں گے

چلیے پھر یوں کرتے ہیں

ہم سر سے سر کو جوڑے دو ہنسوں کی طرح
خاموشیوں سے زندگی اپنی گزار دیں

۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کی توجہ کا طلبگار

اسماعیل اعجاز خیالؔ



محبّتوں سے محبّت سمیٹنے والا
خیالؔ آپ کی محفل میں آج پھر آیا

muHabbatoN se muHabbat sameTne waalaa
Khayaal aap kee maiHfil meN aaj phir aayaa

Ismail Ajaz Khayaal

(خیال)
Post Reply