منڈاتے ہی سر پر جو اولے پڑے ہیں

Mazaah nigaar shoAaraa ka kalaam
Post Reply
User avatar
ismail ajaz
-
-
Posts: 404
Joined: Tue Jan 13, 2009 12:09 pm

منڈاتے ہی سر پر جو اولے پڑے ہیں

Post by ismail ajaz »





قارئین کی خدمت میں خیال کا آداب۔ ایک سیاستی معاشرتی ماحولیاتی محاوراتی نظریاتی مزاحیہ طنزیہ اور فکریہ کلام کے ساتھ حاضر خدمت ہوں امید ہے پسند آئے گا
عرض کیا ہے

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
منڈاتے ہی سر پر جو اولے پڑے ہیں
تو اب جابجا سر پہ بس گومڑے ہیں

کہاں راجہ بھوج اور کہاں گنگو تیلی
ہے مطلب بغلگیر ہو کر کھڑے ہیں

جو کم سوچتے ہیں بہت بولتے ہیں
اگر دل کے اچھے ہیں کیوں نک چڑھے ہیں

نہ رکھو سبھی انڈے اک ٹوکری میں
اب ان میں بھی قد سب کے چھوٹے بڑے ہیں

اگر دوڑنا ہے تو چلنا بھی سیکھو
کہ ہم چلتے چلتے سبھی گر پڑے ہیں

بھرے پیٹ باتوں سے کیسے کسی کا
کیوں بلی کے ہی خواب میں چھیچھڑے ہیں

لگی گھر کی دال آج مرغی برابر
جو بینگن بگھارے ہوئے یوں پڑے ہیں

سیاست کی دنیا میں چور اور ڈاکو
منافق صف مومنین اب کھڑے ہیں

جو سب کھا گئے مل کے میرے وطن کو
وہ حاکم سبھی کے سبھی سر چڑھے ہیں

خیالؔ اس غلامی بھری زندگی میں
تمہارے بدن پر سجے چیتھڑے ہیں

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

آپ کی توجہ کا طلبگار
اسماعیل اعجاز خیالؔ



محبّتوں سے محبّت سمیٹنے والا
خیالؔ آپ کی محفل میں آج پھر آیا

muHabbatoN se muHabbat sameTne waalaa
Khayaal aap kee maiHfil meN aaj phir aayaa

Ismail Ajaz Khayaal

(خیال)
Post Reply