داڑھی

Aapus kii baat cheet aur shikwa shikayat
Post Reply
User avatar
ismail ajaz
-
-
Posts: 404
Joined: Tue Jan 13, 2009 12:09 pm

داڑھی

Post by ismail ajaz »


داڑھی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دیکھئے جناب باریش ہونا مردانہ وجاہت اور مردانہ شعار ہے ، مگر قربان جائیے ,اب تو قدریں ہی بدل چکی ہیں,آپ کو پتہ ہے مرد اور عورت کی جسمانی ساخت اور آواز کے علاوہ کیا سب سے بڑا اور نمایاں فرق ہے ؟ یہی داڑھی اگر داڑھی اتنی ہی غیر ضروری چیز ہے تو اللہ نے آخر پیدا ہی کیوں کی جیسے ہی صاحب بہادر ذرا ارد گردسے واقف ہونے لگتے ہیں اپنا اور صنفِ نازک کا فرق سمجھ میں آنے لگتا ہے اللہ رب العزت داڑھی نکال دیتا ہے ،لڑکیوں کی عورتوں کی بھی داڑھی نکلنی چاہیے بس ذرا سی مختلف ہو انکی لال نیلی پیلی گلابی اودی کاسنی فروزی مالٹئی پیازی ہری کتھئی اننابی بسکٹی چاکلیٹی فالسی یا اسی طرح کی ملتی جلتی رنگت والی ہونی چاہیے مگر ہونی چاہیے تاکہ پتہ چلے کہ کالی سفید نسواری یا مہندی رنگ بھورے رنگ اور سلیٹی رنگ والے جو ہیں وہ مرد حضرات ہیں اور ریشمی سنہری دلکش دلنشین دنیا میں جتنے سحر انگیز رنگ ہیں ان رنگوں میں خواتین کی داڑھیاں ہوتیں تو کم از کم یہ داڑھی منڈھانے کا رواج تو نہ ہوتا ، کتنا دلنشین منظر ہوتا ایک گاؤں کی الہڑ مٹیار دلکش و دلنشین نازک اندہام حسین و جمیل خراماں خراماں بڑے نپے تلے قدم اٹھاتی چھم چھم پایلیا کی آواز گاگریا بغل میں دبائے پن گھٹ پہ لہراتی بل کھاتی اپنی سندر داڑھی لہراتی مٹک مٹک کر آتی اور کالی سفید بھوری نسورای سلیٹی مہندی داڑھی والوں کے دل کو چراتی تڑپاتی ترساتی چلتی چلی جاتی ،کم از کم مردوں کو اگر زیادہ ہی شوق ہوتا داڑھی سے کھلواڑ کرنے کا تو اسے رنگین ہی کرتے نہ کہ سرے سے ہی منڈھا دیتے , ہائے عورتو ظالمو تم نے مرد بھی چکنے کر دیے ،اللہ تمہیں داڑھی اور داڑھی والوں سے محبت عطا فرمائے . کم از کم معاشرے میں داڑھیوں کا ہی فیشن آجائے،تم نے بے چارے مرد ہی چکنے کر دیے ،ارے اللہ کی بندیوں تمھارے ایک اشارے پہ دنیا کے مجنوں رانجھے فرہاد پنّوں مرزا ماہیوال ہیرو چکنے گھبرو جوان سجیلے لونڈے لپاڑے داڑھیاں رکھنے لگ جائیں ارے حسن والیوں تم چاہو تو یہ معاشرہ سدھر جائے تم اگر چاہو ساری دنیا کے چھوکرے داڑھیاں رکھ لیں اور تم اگر چاہوں اور تم اگر کہہ دو کے مجھے تو نمازی لڑکا پسند پھر تم دیکھو کیسے پرانے پرانے کھڑوس مولویوں کی چھٹی کراتے ہیں یہ لونڈے لپاڑے اور کیسے ٹوپیوں پہ ٹوپیاں سجاتے ہیں یہ گھبرو جوان اور کیسے داڑھیاں چہروں پہ سجاتے ہیں یہ متوالے اور کیسے تمہاری گلی کو چھوڑ کر مسجدوں کے چکّر لگاتے ہیں یہ دل پھینک عاشق ارے بیبیوں ایک بس ایک بار تم تو تبدیلی کی خواہش ظاہر کرو ،ورنہ تو میں یہی کہوں گا خواتین سے کہ تم بھی داڑھی رکھ لو اور پھر شیو کیا کرو تمھاری داڑھیاں دیکھ کر مردوں کو شرم آجائے گی اور یہ بجائے منڈھانے کے بڑھانے لگ جائیں گے اپنی داڑھیاں کہ اللہ کچھ تو فرق ہونا چاہیے ناں ہم میں اور عورتوں میں ،آخر ہم مردوں کو عورتوں پر رعب بھی تو جمانا ہے
چلیے ایک لطیفہ بھی سنتے جائیے ایک داڑھی والے صاحب بغیر بریک کی سائیکل چلاتے کہیں دوڑے چلے جارہے تھے ،کہ اچانک ایک بڑی بی سے ٹکرا گئے ، بڑی بی نے شور مچا دیا ۔۔۔۔اندھے ہوگئے ہو دکھائی نہیں دیتا کیا۔۔ داڑھی رکھ کر ٹکریں مارتے پھر رہے ہو لوگ بھی جمع ہوگئے اور لگے سنانے ۔۔۔۔۔میاں کچھ تو شرم کرو حیا کرو داڑھی رکھ کر ٹکر مارتے ہو تو داڑھی والے صاحب بولے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔معاف کیجئے گا یہ داڑھی ہے کوئی سائیکل کی بریک نہیں

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کی توجہ کا طلبگار

اسماعیل اعجاز خیال


محبّتوں سے محبّت سمیٹنے والا
خیالؔ آپ کی محفل میں آج پھر آیا

muHabbatoN se muHabbat sameTne waalaa
Khayaal aap kee maiHfil meN aaj phir aayaa

Ismail Ajaz Khayaal

(خیال)
Post Reply